قریشی عقیل عزمی
عقیل احمد قریشی (ابن محمد جی قریشی / عزمی)
عقیل احمد قریشی ایک علمی، تحقیقی اور ادبی شخصیت ہیں جن کی تحریروں کا مرکزی موضوع تصوف اور احسان ہے۔ اس موضوع پر ان کی معروف تصنیف ’’تصوف و احسان علمائے اہلِ حدیث کی نظر میں‘‘ 2016ء میں شائع ہو چکی ہے اور علمی حلقوں میں پذیرائی حاصل کر چکی ہے۔آپ کا قلمی نام “ابن محمد جی قریشی” ہے، جبکہ شاعری میں “عزمی” تخلص اختیار کرتے ہیں۔ شاعری کے میدان میں آپ کو پنجابی اور پوٹھوہاری کی مشہور صنف “چو مصرع” سے خاص شغف حاصل ہے۔ اسی نسبت سے آپ سہ ماہی مجلہ “چو مصرع” کے مدیرِاعلیٰ بھی ہیں، جو علاقائی ادب کے فروغ کے لیے اہم خدمات انجام دے رہا ہے۔عقیل احمد قریشی نے “طوبیٰ فاؤنڈیشن” کے زیرِ اہتمام ایک آن لائن لائبریری www.toobaafoundation.comقائم کی ہے، جس میں پنجابی اور پوٹھوہاری کتب کا سب سے بڑا آن لائن ذخیرہ موجود ہے۔ آپ کا مقصد تمام نجی، ذاتی اور سرکاری لائبریریوں کے کتب کیٹلاگ کو ڈیجیٹل صورت میں محفوظ کرنا ہے تاکہ اہلِ علم، محققین اور طلبہ کو علمی وسائل تک آسان رسائی حاصل ہو سکے۔
آپ پرانی، نایاب اور غیر مطبوعہ علمی کتب کو تلاش، محفوظ اور دوبارہ آن لائن شائع کرنے کے مشن پر بھی سرگرم ہیں، تاکہ پاکستان اور بیرونِ ملک موجود محققین کے لیے یہ علمی ورثہ قابلِ استفادہ رہے۔فی الوقت آپ کی درج ذیل کتب زیرِ طبع ہیں:
حضرت مولانا اللہ یار خانؒ اور ان کے خلفائے مجاز
حضرت امیر محمد اکرم اعوانؒ اور ان کے خلفائے مجاز
خطباتِ امیرؒ
حضرت امیرؒ کی سیاسی بصیرت
حاشیہ دلائل السلوک
حاشیہ اسرار التنزیل
حاشیہ کنوزِ دل
حضرت امیرؒ کے یادگار انٹرویوز
دبستانِ اویسیہ
اخباری کالم حضرت امیرؒ
تصوف و احسان علمائے اہلِ حدیث کی نظر میں (جدید ایڈیشن)
وحدت الوجود علمائے اہلِ حدیث کی نظر میں
اسفار الحرمین (حضرت مولانا اللہ یار خانؒ)
اسفار الحرمین (حضرت امیر محمد اکرم اعوانؒ)
تحریکِ اویسیہ کے معاشرے پر اثرات
علومِ کشفیہ حضرت مولانا اللہ یار خانؒ
تاریخِ گوجرخان: قریہ بہ قریہ
سوانحِ حیات حضرت حافظ غلام قادریؒ
مکتوبات حضرت مولانا اللہ یار خانؒ
عقیل احمد قریشی، جنہیں قریشی عقیل عزمی اور ابنِ محمد جی قریشی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک معروف مصنف اور توبیٰ بک فاؤنڈیشن کے بانی ہیں۔ وہ کئی اہم اور فکر انگیز کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کا تعلق خطۂ پوٹھوہار سے ہے، اور وہ اپنی تحریروں میں پوٹھوہار کی ثقافت، زبان اور معاشرتی پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں۔ توبیٰ فاؤنڈیشن کے ذریعے وہ نہ صرف ادب کو فروغ دیتے ہیں بلکہ فلاحی و سماجی خدمات میں بھی سرگرم ہیں۔