گلیانہ (تحصیل گوجر خان ) کے مشہور علمی خاندان رائے زادگان سے ان کا تعلق تھا۔ خطہ پوٹھوہار کی تاریخ و اقوام پر اس خاندان کی اہم فارسی تصانیف ملتی ہیں جو تاریخی اعتبار سے ماخذ کا درجہ رکھتی ہیں۔ تحقیقی حلقوں میں کیگو ہر نامہ کوخاص اہمیت حاصل ہے جو اسی خاندان کا سرمایہ افتخار ہے۔ رتن چند رائے زادہ سلامت رائے کے فرزند اور سرداران اٹاری والا کے متصدی اور محرر تھے۔ حسن نواز شاہ نے اپنی تحقیق کی رو سے بارہ ماہ سی حرفی اور سی حرفی ہیر رانجھا کا ذکر کیا ہے جو رتن چند کی پنجابی شاعری کے اُس قلمی نسخے میں شامل ہے جو پنجاب یونیورسٹی لائبریری کے شمارہ 3623/600 کے تحت موجود ہے البتہ یہ بھی بتایا ہے کہ سر دست نسخہ مذکورہ پیش نظر نہیں اس لئے رتن چند سے اُس کا انتساب وثوق سے ممکن نہیں۔ فہرست میں دیئے گئے نمونہ کلام اور اُس کی لفاظی یقین پیدا کرتی ہے کہ رتن چند سے اُس کی نسبت درست ہے۔ اُن کی دیگر تصانیف میں خالصہ نامہ اور رُوپ نامہ ہیں۔ ڈاکٹر خضر عباسی نو شاہی کا یہ بھی گمان ہے کہ انتخاب تو اریخ ہندوستان اور تواریخ دھنیالاں بھی رائے زادہ رتن چند ہی کی تالیفات ہیں ۔ اُن کی پیدائش اور وفات کے سنین کے ساتھ اُن کا نمونہ کلام بھی دستیاب نہیں ہوا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
لمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا