ہادر شاہ کے بعد جہاندار شاہ ( 1713 ء 1124 ھ ) تحت پر آیا ۔ اس نے حکمران کی باگ ڈور ایک ناچنے والی عورت لعل کنور کے ہاتھ میں دے دی ۔ اس کی ابروے پٹم کے اشارہ پرلوگوں کی قسمتیں بنتی اور بگڑتی تھیں ۔ کوئی ایسا اخلاقی سماجی اور انسانیت کا گناہ نہ تمام اس عورت کے اثر میں نہ کیا گیا ہو لعل کنور نے ایک دن اس سے کہا کہ میں نے ڈوبتی کشتی میں آدمیوں کی جو حالت ہوتی ہے وہ نہیں دیکھی ۔ حکم شاہی ہوا کہ یہ خواہش بھی پوری کر کے دکھا دی جاۓ ! لے خود بادشاہ کا یہ عالم تھا کلیل کنور کے ساتھ بازاروں میں پھرتا تھا اور اس کے ساتھ شراب خانوں میں شراب پیتا تھا ۔ ہندوؤں کی رسوم میں دہی کا یہ حال تھا کہ راون کے قلعے بنوا کر آگ لگا تا تھا کے جہاندار شاہ کی عیش و عشرت کی زندگی نے عوام کی زندگی پر بھی اثر ڈالا اور حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ قاضی قرابش اور مفتی پیالہ نوش ہوں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
لمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا