مولانا محمد حسین قریشی چشتی
موضع بھنیر کسوال میں قاضی الہی بخش کے ہاں پیدا ہوئے۔ سید غلام حیدر علی شاہ جلالپوری کے خلیفہ اول تھے۔ پنجابی زبان کے صاحب کلام شاعر تھے۔ پہلا شعری مجموعہ ”گلزار حیدری" آپ کی زندگی میں تین مرتبہ شائع ہوا۔ اس کے علاوہ "ارتحال حیدری" اور "مدح خواجہ غلام حیدر" دونوں مجموعے آپ کی زندگی میں طبع ہوئے۔ مطبوعہ کلام کے علاوہ بہت سا غیر مطبوعہ کلام آپ کے پوتے جناب قاضی برکات احمد کے پاس محفوظ ہے۔ اسی طرح ایک سی حرفی غیر مطبوعہ حالت میں مخدومہ امیر جان لائبریری نڑالی میں ہے۔ 19 اگست 1953ء کو ان کا انتقال ہوا اور آبائی گاؤں میں پیوند خاک ہوئے ۔ اُن کا ایک مشہورمصرعہ یاد آتا ہے۔
محمد حسین کد آسی بہار مڑ
کے ، کیسی قہر دی باد خزاں چلی
مولانا علیہ
الرحمتہ کے فرزند قاضی محمد اسلم متوفی 7 فروری 1985ء بھی پنجابی زبان میں شاعری
کرتے تھے۔ اُن کی یادگار ایک غیر مطبوعہ سی حرفی ہے ۔ جو ان کے صاحبزادے قاضی
برکات احمد کے پاس موجود ہے۔ ڈاکٹر احمد حسین قریشی قلعداری نے اپنی کتاب پنجابی
ادب کی مختصر تاریخ میں ضلع راولپنڈی کے شعراءمیں مولانا محمد حسین قریشی کا بھی
ذکر کیا ہے۔
نمونہ کلام:
ا الف۔ آگ اس عشق دی وگ آئی ، گئی لگ سینہ جل بل گیا | |
ول ول کر کے ول ول مینوں ، عشق مار کانی جگر سل گیا | |
چند پند نہ مول پسند کردا ، گوسفند وانگوں لاہی کھل گیا | |
دن رین حسین بے چین رہنا ، ایہہ تاں لکھیا روز ازل گیا | |
(تذکرہ شعرائے پوٹھوہار محراب خاور ص 39)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
لمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا