بیرونی مسلمانوں کے حملوں کے وقت ضلع راولپنڈی راجگان لاہو کے ماتحت تھا۔ محمود غزنوی نے جب لاہور کو فتح کر کے کے اپنی قمرو میں شامل کر لیا تو ضلع راولپنڈی بطور جا گیر اپنے ایک جرنیل گھڑ خان کو دے دیا جس کی اولاد مسلسل آٹھ سو سال تک ان علاقہ میں حکومت کرتی رہی ۔ سال 765ء میں گکھڑوں کے آخری حکمران سلطان مقرب خان کو ایک گوجر سنگھ بھنگی نے شکست د کران پر اپنا تسلط جما لیا اور اس نے مکھا سنگھ کواپنی طرف سے یہاں کا حاکم مقرر کر دیا جس نے راولپنڈی کو اپنا صدر مقام بنالیا ۱۸۸1 میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اس پر قبضہ کر لیا اس کی طرف سے یکے بعد دیگرے مالکا سنگھ، جیون سنگھ، نند سنگھ، دول سنگھ اور کشن کور یہاں کے کاردار مقرر ہوتے رہے۔ اس کے بعد سال ۱۸۴۸ء میں یہ ضلع انگریزوں کے قبضے میں آ گیا اور اب یہ مارشل ضلع( پاکستان ) بازوئے شمشیر زن ہونے کے ساتھ ہی ساتھ پاکستان کے نئے مستقل دار الحکومت کا شرف بھی حاصل کر چکا ہے۔
راولپنڈی شہر کے پرانے کھنڈرات کی جگہ آج کل چھاؤنی و صدر کی آبادی ہے۔ پہلے یہ جگہ حاجی پور اور گنجی پور کے ناموں سے مشہور تھی۔ سن عیسوی سے پہلے بھٹی قوم کا صدر مقام تھا۔ پرانا شہر بہت بڑا شہر تھا جس کا قطر ۲ مربع میل تھا۔ اس کا نام فتح پور بوری تھا جو مغلوں کے حملوں کے وقت نیست و نابود کر دیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
لمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا