درسگاہ بزرگان چکی شیخ جی لاوہ ( ضلع تلہ گنگ )
شیخ محمود بن عثمان غنی بن حافظ محمد صدیق لاوہ میں پیدا ہوئے آپ کے خاندان کی علمی شہرت اطراف ؤ اکناف میں تھی, آپ تحصیل علم کی تلاش میں پشاور حضرت عطاء اللہ شاہ اخوند (پشاوری) کی خدمت میں حاضر ہوئے, آپ کو حکم ہوا کہ لاوہ سے جنوب کی طرف نئے شہر کی بنیاد رکھو تو آپ نے چکڑی کو اپنا مسکن بنایا جو بعد میں آپ کی نسبت سے چکی شیخ جی کہلائ ,, یہاں آپ نے درس و تدریس کا سلسلہ جاری کیا آپ کا وصال (1212ھ ) میں ہوا آپکی کوئی اولاد نہیں تھی البتہ خلفاء میں کافی مشہور شخصیات گزری ہیں,شیخ الحدیث حافظ کل احمد, غلام محی الدین المعروف دین ماہی, کسی زمانے میں یہ جگہ علم ؤ فیض کا مرکز رہی بڑے بڑے علماء ؤ مشائخ جو علم کے سمندر تھے درس و تدریس کے سلسلے میں یہاں آئے جن کا ذکر تاریخ تذکرہ کی کئی کتابوں میں ملتا ہے مثلاً, حضرت شاہ فخرالدین دہلوی ,قاضی نور عالم مانسہروی, علامہ نورالزمان کوٹ چاندنہ (میانوالی ) حضرت خواجہ غلام حسن سواگ (پیر سواگ لیہ) ,قاضی سلطان محمود انگوی(حضرت پیر مہر علی شاہ کے استاد) ,مولانا غلام محمود پپلاں (میانوالی), شیخ الجامعہ مولانا غلام محمد گھوٹوی (ملتان)
مرید حسین چشتی اپنی کتاب,, فوزالمقال فی خلفاۓ پیر سیال,, میں لکھتے ہیں کہ, چکی شیخ جی کی عظیم درسگاہ کی بنیاد (1250ھ 1834ء) میں رکھی گئی اس کے بانی حضرت قل احمد نقشبندی (المتوفی 1286ھ)تھے ,بعد ازاں یہ عظیم درسگاہ عدم دلچسپی کے باعث (1325ھ 1907ء) میں دم توڑ گئی,
تیری عقیدت میں وہ دم خم نہ رہا شہباز,
انکے فیض کے چشمے ہیں آج بھی رواں,
(تحریر ملک سمیع اعوان ڈھرنال 03005079127 )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
لمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا