راہ عشق دے سنبھل کے چل راہیا ، بازی سراں دی اس وچ لائی جاندی |
سنھڑیں میں دیکھ تے بند زبان رکھڑیں ، منہ توں بولیاں کھل بہائی جاندی |
بڈھے اوپرے تے اوکھے راہ اس دے ، ایہہ منزل نہ سوکھڑی پائی جاندی |
سر دینڑ بن فضل حسین اتھے ، جھاتی مار نہ سد بلائی جاندی |
ماخذ ،تذکرہ شعرائے پوٹھوہار،محراب خاور
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
لمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا