پوٹھوہار نامہ

پوٹھوہاری ادب نے فروغ واسطے کوشاں پوٹھوہار نامہ

عشق دی گڑھتی شاعر سراج دین درویؔش پوتا استاد چراغ دین عشق لہر

Panjabi Pothwari Poetry Book
میرے دادا استاد الشعراء استاد چراغ دین المعروف "عشق لہر" میرے دادا جی تھے۔ 1948ء میں انتقال ان کے بعد، میں نے ان کا کلام مشاعروں میں پڑھنا شروع کیا، جس سے مجھے پہچان ملی۔ 1970ء میں، میرے دوستوں نے مجھے اپنی شاعری لکھنے کی حوصلہ افزائی دی، اور جلد ہی میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہو گیا۔ میری کامیابی زیادہ تر میرے دادا Ishq Lehr (عشق لہر) کی وجہ سے ہوئی۔
    میرے ادبی سفر میں Tufail Parvez (طفیل پرویز) نے مجھے مالی اور اخلاقی طور پر سپورٹ کیا۔ انہوں نے ادبی انجمن Ishq Lehr (عشق لہر) کے قیام میں بھی مدد کی، جو بعد میں پورے ملک میں مشہور ہو گئی۔ کئی اور مہربان شخصیات نے بھی میری رہنمائی اور مدد کی۔

    میری شاعری کی کتاب Sach Di Garhti (سچ دی گڑھتی) نوجوان شاعر اور صحافی Aqeel Shafi (عقیل شافی) کی محنت سے شائع ہوئی۔ Professor Dr. Ismatullah Zahid (پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ زاہد), Professor Zaheer Ahmed Zaheer (پروفیسر ظہیر احمد ظہیر), Maqsood Ahmed Sharqpuri (مقصود احمد شرقپوری), Muhammad Asif (محمد آصف), اور Muhammad Sudheer Sain (محمد سدھیر سائیں) نے بھی اس کتاب کی اشاعت میں مدد کی۔میرے اہل خانہ، خاص طور پر میرے بیٹوں اور بیٹیوں نے میرے کلام کو محفوظ رکھا، جس کی بدولت میں آج صاحبِ کتاب بن سکا۔ Allah Almighty (اللہ تعالیٰ) کے فضل اور Prophet Muhammad (PBUH) (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کی برکت سے مجھے عزت اور پہچان ملی۔ آخر میں، میں اپنی شاعری کو اپنے وطن، دین اور ایمان کے لیے وقف کرتا ہوں۔

"سچ دی گڑھتی" ایک منفرد شاعری کا مجموعہ ہے جو عشق لہر (Ishq Lehr) کے ادبی ورثے اور سچائی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ کتاب پنجابی شاعری، صوفیانہ کلام، حقیقت پسندی، اور مزاحمتی ادب پر مبنی ہے، جو قاری کو محبت، عقیدت، دین، ایمان، تصوف، روحانیت، اور وطن پرستی جیسے گہرے موضوعات پر غور کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

یہ کتاب استاد چراغ دین (Ustad Chiragh Din) المعروف عشق لہر (Ishq Lehr) کے ادبی اثرات کی جھلک پیش کرتی ہے، جن کی شاعری نے کئی نسلوں کو متاثر کیا۔ اس مجموعے کی اشاعت میں عقیل شافی (Aqeel Shafi)، پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ زاہد (Professor Dr. Ismatullah Zahid)، پروفیسر ظہیر احمد ظہیر (Professor Zaheer Ahmed Zaheer)، مقصود احمد شرقپوری (Maqsood Ahmed Sharqpuri)، محمد آصف (Muhammad Asif)، اور محمد سدھیر سائیں (Muhammad Sudheer Sain) نے اہم کردار ادا کیا۔

یہ کتاب شاعری کے شوقین، پنجابی ادب کے قارئین، نوجوان شاعروں، ادبی محققین، اور صوفی ادب کے مطالعہ کرنے والوں کے لیے ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔

شئیر کریں:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

دوستی کریں۔