اجہ محمد عارف منہاس اس کتاب کے متعلق خود لکھتے ہیں: میں اللہ عزوجل کا دل کی گہرائیوں سے سپاس گزار ہوں کہ اس نے اپنے حبیب کے صدقے مجھے ہمت اور حوصلہ عطا فرمایا کہ آثار و باقیات کی تحقیق و تحریر کا کٹھن کام جو میں نے ۱۹۵۰ء کے اوائیل میں شروع کیا تھا منتالیس سال بعد آج اپنے تکمیل کو پہنچا سکا۔ اس میں میری محنت کو ذرا بھر بھی دخل نہیں یہ سراسر قادر مطلق کے بے انتہا فضل اور بے پایاں احسان کا نتیجہ ہے میں اس ذات پاک کا جس قدر شکر بجالاؤں کم ہے میں جب بسلسلہ تعلیم لاہور گیا تو سب سے پہلے جس تاریخی عمارت یا مزار کو دیکھا وہ اسلام کے بطل جلیل اور ہندوپاک کے پہلے مسلم تاجدار قطب الدین ایبک کا ایک تنگ و تاریک گلی میں انتہائی خستہ حال مزار تھا۔ مزار کیا بلکہ ایک معمولی کی […]
چکله پُل راولپنڈیپہلی جنگ عظیم کے دوران راولپنڈی میں دفاعی ضروریات کے پیش نظر دو ڈویژن فوج تعینات کی گئی جس کی وجہ سے اپریل 1915 میں نرنکاری بازار والے چکلے میں فوجیوں اور دلالوں میں لڑائی ہو گئی فوجیوں نے دلالوں کومار مار کر بھگا دیا۔ تاریخ راولپنڈی و پاکستان از محمد عارف راجہ میں لکھا ہے کہ جب چکلے میں آئے روز لڑائیاں معمول بن گئیں تو مولوی عبدالحق نے ہندو اور سکھ برادریوں کے رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا اور چکلہ ختم کرانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کی خواہش کا اظہار کیا، مگر انہوں نے سرد مہری دکھائی جس کی وجہ سے مسلمان رہنماؤں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی جو 1920 سے 1927 تک جدوجہد کرتی رہی۔مقامی انتظامیہ کا موقف تھا کہ راولپنڈی کا چکلہ بند کرنے کا مطلب پورے ہندوستان کے چکلے بند کرنا ہے اس لیے یہ مقامی انتظامیہ کی بجائے وائسرائے کا […]
تاریخِ راولپنڈی اور راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ پوٹھوہار کی سرزمین کے اُن معدودے چند محققین میں سے تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو تاریخ، آثارِ قدیمہ اور تہذیبی ورثے کے مطالعے کے لیے وقف کر دیا۔ آپ نے خاص طور پر راولپنڈی اور خطۂ پوٹھوہار کی تاریخی حیثیت، ثقافتی شناخت اور آثارِ قدیمہ پر تحقیق کر کے اُن گوشوں کو اجاگر کیا جن پر عموماً توجہ نہیں دی جاتی۔ان کی تحریریں صرف ماضی کا بیان نہیں بلکہ قاری کے اندر اپنے ورثے سے وابستگی اور فخر کا احساس بھی بیدار کرتی ہیں۔ تاریخ کا ایک ادنیٰ طالبِ علم ہونے کے ناطے جب میں نے تاریخِ راولپنڈی کو پڑھنے کی ضرورت محسوس کی تو جس بڑی شخصیت اور محقق کا نام سامنے آیا، وہ تھے راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ۔راجہ عارف منہاس صاحب کلرسیداں روڈ پر واقع معروف گاؤں ساگری کے رہنے […]
تاریخِ راولپنڈی اور راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ پوٹھوہار کی سرزمین کے اُن معدودے چند محققین میں سے تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو تاریخ، آثارِ قدیمہ اور تہذیبی ورثے کے مطالعے کے لیے وقف کر دیا۔ آپ نے خاص طور پر راولپنڈی اور خطۂ پوٹھوہار کی تاریخی حیثیت، ثقافتی شناخت اور آثارِ قدیمہ پر تحقیق کر کے اُن گوشوں کو اجاگر کیا جن پر عموماً توجہ نہیں دی جاتی۔ان کی تحریریں صرف ماضی کا بیان نہیں بلکہ قاری کے اندر اپنے ورثے سے وابستگی اور فخر کا احساس بھی بیدار کرتی ہیں۔ تاریخ کا ایک ادنیٰ طالبِ علم ہونے کے ناطے جب میں نے تاریخِ راولپنڈی کو پڑھنے کی ضرورت محسوس کی تو جس بڑی شخصیت اور محقق کا نام سامنے آیا، وہ تھے راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ۔راجہ عارف منہاس صاحب کلرسیداں روڈ پر واقع معروف گاؤں ساگری کے رہنے […]
اجہ محمد عارف منہاس اس کتاب کے متعلق خود لکھتے ہیں: میں اللہ عزوجل کا دل کی گہرائیوں سے سپاس گزار ہوں کہ اس نے اپنے حبیب کے صدقے مجھے ہمت اور حوصلہ عطا فرمایا کہ آثار و باقیات کی تحقیق و تحریر کا کٹھن کام جو میں نے ۱۹۵۰ء کے اوائیل میں شروع کیا تھا منتالیس سال بعد آج اپنے تکمیل کو پہنچا سکا۔ اس میں میری محنت کو ذرا بھر بھی دخل نہیں یہ سراسر قادر مطلق کے بے انتہا فضل اور بے پایاں احسان کا نتیجہ ہے میں اس ذات پاک کا جس قدر شکر بجالاؤں کم ہے میں جب بسلسلہ تعلیم لاہور گیا تو سب سے پہلے جس تاریخی عمارت یا مزار کو دیکھا وہ اسلام کے بطل جلیل اور ہندوپاک کے پہلے مسلم تاجدار قطب الدین ایبک کا ایک تنگ و تاریک گلی میں انتہائی خستہ حال مزار تھا۔ مزار کیا بلکہ ایک معمولی کی […]
چکله پُل راولپنڈیپہلی جنگ عظیم کے دوران راولپنڈی میں دفاعی ضروریات کے پیش نظر دو ڈویژن فوج تعینات کی گئی جس کی وجہ سے اپریل 1915 میں نرنکاری بازار والے چکلے میں فوجیوں اور دلالوں میں لڑائی ہو گئی فوجیوں نے دلالوں کومار مار کر بھگا دیا۔ تاریخ راولپنڈی و پاکستان از محمد عارف راجہ میں لکھا ہے کہ جب چکلے میں آئے روز لڑائیاں معمول بن گئیں تو مولوی عبدالحق نے ہندو اور سکھ برادریوں کے رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا اور چکلہ ختم کرانے کے لیے مشترکہ جدوجہد کی خواہش کا اظہار کیا، مگر انہوں نے سرد مہری دکھائی جس کی وجہ سے مسلمان رہنماؤں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی جو 1920 سے 1927 تک جدوجہد کرتی رہی۔مقامی انتظامیہ کا موقف تھا کہ راولپنڈی کا چکلہ بند کرنے کا مطلب پورے ہندوستان کے چکلے بند کرنا ہے اس لیے یہ مقامی انتظامیہ کی بجائے وائسرائے کا […]