تاریخ را ولپنڈی( Tareekh-e-Rawalpindi) ایک علمی اور تحقیقی کارنامہ ہے ۔ محمد عارف سے صاحب ایک متعارف ما ہر تعلیم اور معروت تاریخ نگار ہیں ۔ تاریخ اور آثار قدیمہ پر اس ہے قبل بھی ان کی چھ منفرد اور تمتاز حیثیت کی حامل تصنیفات شائع ہو چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب در حقیقت راولپنڈی اور اس کے نواحی علاقوں کی قدیم تہذیب و تمدن کا آیکنہ ہی نہیں اس لحاظ سے تاریخ اقوام عالم بھی ہے کہ فاضل مصنف نے نہا بہت عرق ریزی سے ان اقوام اور تہذیبوں کا ذکر کیا ہے جو اس خطہ میں آئیں، آباد ہوئیں، جذب ہوئیں یا اثر انداز ہوئیں سمیری، یونانی ، مصری، پارتھین ، بابلی اور وسط ایشیا کی کم و بیش تمام انجام آریہ اور حسن وغیرہ مختلف ادوار میں یہاں آئیں اور یہ خطہ اُن کی آماجگاہ یا جولانگاہ بنا رہا۔ اس علاقہ کا محل وقوع ہی ایسا ہے […]
راجہ عارف منہاس “پوٹھوہار میں آثار قدیمہ کے متعلق لکھتے ہیں کہ کہانیوں سے دلچسپی بچوں کا ایک فطری جذبہ ہے اور میرے اندر یہ جذبہ جنون کی بعد تاب کار فرما تھا۔ اپنے بزرگوں سے کہانی سننے کے انتظار میں رات گئے دیر تک جاگنا میرا روزمرہ کا معمول تھا۔ دیگر روائتی کہانیوں کے علاوہ میری نانی جان مجھے راجہ رسالو، سات دیووں اور ان کی ایک بہن سے متعلق بھی ایک کہانی نایا کرتی تھیں کہ کس طرح راجہ رسالو نے سات دیووں اور ان کی بہن کو قتل کر کے سارے علاقے کو ان کے مظالم سے نجات دلائی اور پھر اس خوشی میں ایک سٹوپ تعمیر کرایا۔ یہ سٹوپ میرے گاؤں سے ایک میل کے فاصلے پر ہے۔ ابھی میں چھ سات سال ہی کا تھا کہ میں نے اپنے شوق کی تکمیل کے لئے اس کا بغور جائزہ لیا لیکن جونہی ذرا ہوش سنبھالا میرے […]
اجہ محمد عارف منہاس اس کتاب کے متعلق خود لکھتے ہیں: میں اللہ عزوجل کا دل کی گہرائیوں سے سپاس گزار ہوں کہ اس نے اپنے حبیب کے صدقے مجھے ہمت اور حوصلہ عطا فرمایا کہ آثار و باقیات کی تحقیق و تحریر کا کٹھن کام جو میں نے ۱۹۵۰ء کے اوائیل میں شروع کیا تھا منتالیس سال بعد آج اپنے تکمیل کو پہنچا سکا۔ اس میں میری محنت کو ذرا بھر بھی دخل نہیں یہ سراسر قادر مطلق کے بے انتہا فضل اور بے پایاں احسان کا نتیجہ ہے میں اس ذات پاک کا جس قدر شکر بجالاؤں کم ہے میں جب بسلسلہ تعلیم لاہور گیا تو سب سے پہلے جس تاریخی عمارت یا مزار کو دیکھا وہ اسلام کے بطل جلیل اور ہندوپاک کے پہلے مسلم تاجدار قطب الدین ایبک کا ایک تنگ و تاریک گلی میں انتہائی خستہ حال مزار تھا۔ مزار کیا بلکہ ایک معمولی کی […]