پوٹھوہار نامہ

October 2025

Tareekh-e-Rawalpindi Part 1 | تاریخِ راولپنڈی جلد اوّل
کتابیں

تاریخ راولپنڈی جلداوّل:راجا محمد عارف منہاس

تاریخ را ولپنڈی( Tareekh-e-Rawalpindi) ایک علمی اور تحقیقی کارنامہ ہے ۔ محمد عارف سے صاحب ایک متعارف ما ہر تعلیم اور معروت تاریخ نگار ہیں ۔ تاریخ اور آثار قدیمہ پر اس ہے قبل بھی ان کی چھ منفرد اور تمتاز حیثیت کی حامل تصنیفات شائع ہو چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب در حقیقت راولپنڈی اور اس کے نواحی علاقوں کی قدیم تہذیب و تمدن کا آیکنہ ہی نہیں اس لحاظ سے تاریخ اقوام عالم بھی ہے کہ فاضل مصنف نے نہا بہت عرق ریزی سے ان اقوام اور تہذیبوں کا ذکر کیا ہے جو اس خطہ میں آئیں، آباد ہوئیں، جذب ہوئیں یا اثر انداز ہوئیں سمیری، یونانی ، مصری، پارتھین ، بابلی اور وسط ایشیا کی کم و بیش تمام انجام آریہ اور حسن وغیرہ مختلف ادوار میں یہاں آئیں اور یہ خطہ اُن کی آماجگاہ یا جولانگاہ بنا رہا۔ اس علاقہ کا محل وقوع ہی ایسا ہے […]

تاریخ راولپنڈی جلداوّل:راجا محمد عارف منہاس مزید پرھیں

راجہ عارف منہاس کی کتابیں
بلاگ

راجا محمد عارف منہاس کی کتابیں

تاریخِ راولپنڈی اور راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ پوٹھوہار کی سرزمین کے اُن معدودے چند محققین میں سے تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو تاریخ، آثارِ قدیمہ اور تہذیبی ورثے کے مطالعے کے لیے وقف کر دیا۔ آپ نے خاص طور پر راولپنڈی اور خطۂ پوٹھوہار کی تاریخی حیثیت، ثقافتی شناخت اور آثارِ قدیمہ پر تحقیق کر کے اُن گوشوں کو اجاگر کیا جن پر عموماً توجہ نہیں دی جاتی۔ان کی تحریریں صرف ماضی کا بیان نہیں بلکہ قاری کے اندر اپنے ورثے سے وابستگی اور فخر کا احساس بھی بیدار کرتی ہیں۔ تاریخ کا ایک ادنیٰ طالبِ علم ہونے کے ناطے جب میں نے تاریخِ راولپنڈی کو پڑھنے کی ضرورت محسوس کی تو جس بڑی شخصیت اور محقق کا نام سامنے آیا، وہ تھے راجہ محمد عارف منہاس رحمہ اللہ۔راجہ عارف منہاس صاحب کلرسیداں روڈ پر واقع معروف گاؤں ساگری کے رہنے

راجا محمد عارف منہاس کی کتابیں مزید پرھیں

پوٹھوہار کے آثار قدیمہ
کتابیں

پوٹھوہار کے آثار قدیمہ : راجا محمد عارف منہاس

راجہ عارف منہاس “پوٹھوہار میں آثار قدیمہ کے متعلق لکھتے ہیں کہ کہانیوں سے دلچسپی بچوں کا ایک فطری جذبہ ہے اور میرے اندر یہ جذبہ جنون کی بعد تاب کار فرما تھا۔ اپنے بزرگوں سے کہانی سننے کے انتظار میں رات گئے دیر تک جاگنا میرا روزمرہ کا معمول تھا۔ دیگر روائتی کہانیوں کے علاوہ میری نانی جان مجھے راجہ رسالو، سات دیووں اور ان کی ایک بہن سے متعلق بھی ایک کہانی نایا کرتی تھیں کہ کس طرح راجہ رسالو نے سات دیووں اور ان کی بہن کو قتل کر کے سارے علاقے کو ان کے مظالم سے نجات دلائی اور پھر اس خوشی میں ایک سٹوپ تعمیر کرایا۔ یہ سٹوپ میرے گاؤں سے ایک میل کے فاصلے پر ہے۔ ابھی میں چھ سات سال ہی کا تھا کہ میں نے اپنے شوق کی تکمیل کے لئے اس کا بغور جائزہ لیا لیکن جونہی ذرا ہوش سنبھالا میرے

پوٹھوہار کے آثار قدیمہ : راجا محمد عارف منہاس مزید پرھیں

Scroll to Top