قائد اعظم محمد علی جناح صاحب کی زندگی کا وہ پہلو جو کم لوگ جانتے ہیں

اگر آپ نے سکول یا روایتی مضامین سے قائداعظم محمد علی جناح ﷺ کو جانا ہے، تو یہ مضمون آپ کے لیے کچھ نیا اور مستند روشنی ڈالے گا۔ یہ وہ پہلو ہے جس کا ذکر محترمہ فاطمہ جناح کی کتابوں میں بھی بہت محدود ہے۔جناح صاحب کی زندگی میں ایک اہم حقیقت یہ تھی کہ انہوں نے دوبارہ شادی نہیں کی، باوجود اس کے کہ کئی خواتین، خاص طور پر امیر اور مشہور خاندانوں کی خواتین، ان سے رشتہ جوڑنے کی خواہش رکھتی تھیں۔ ان کی پہلی زوجہ کا انتقال 1929ء میں ہوا، جبکہ جناح صاحب 1948ء میں رخصت ہوئے۔ اس دوران تقریباً 19 سال کا عرصہ گزرا۔

مریم جناح: ایک غیر روایتی محبت کی کہانی

ممبئی میں وکالت کے دنوں میں جناح صاحب کی ملاقات ایک پارسی خاندان کی 16 سالہ لڑکی سے ہوئی، جو بعد میں مریم جناح بنی۔ اس نوجوان لڑکی میں درج ذیل خوبیاں تھیں:

  1. شعر و شاعری سے شغف

  2. کتابوں کا مطالعہ

  3. ملکی سیاست میں دلچسپی

جناح صاحب کی پروقار شخصیت اور شہرت نے اسے متاثر کیا۔ (حوالہ: ہم سب نیوز ڈیسک، 8 مئی 2017ء)

ابتدائی کشش محبت میں بدل گئی، مگر تین بڑے چیلنجز تھے:

  • جناح صاحب مسلمان، لڑکی پارسی تھی۔

  • لڑکی امیر خاندان سے، جناح صاحب مڈل کلاس سے۔

  • عمر کا فرق: جناح 42 سال، لڑکی 18 سال کی۔

محبت اور قربانی

لڑکی نے مذہبی اختلاف ختم کرنے کے لیے اسلام قبول کیا اور اپنا نام “مریم جناح” رکھا۔ اس نے خاندانی دباؤ اور دولت کو قربان کیا اور جناح صاحب کے ساتھ شادی کی۔ یہ شادی غیر روایتی تھی اور ممبئی کی امیر پارسی کلاس میں سکینڈل بن گئی۔

یہ محبت 1918ء سے 1928ء تک قائم رہی، مگر مریم جناح کو جناح صاحب کی مصروفیات پر کبھی کبھار گلہ رہتا۔ قائداعظم کی ملکی ذمہ داریاں، اجلاس اور رات گئے تک مطالعہ نے انہیں اکثر الگ محسوس کروایا۔ مریم جناح کے خطوط میں اس کا ذکر ملتا ہے:
“ڈارلنگ! آپ نے میرے لیے جو کچھ کیا، اس سب کے لیے شکریہ۔ یقین جانو کہ میرے دل میں صرف گہری سافٹ نس اور گہرا درد ہے۔ ایسا درد جو اذیت کے بغیر ہے۔”
(حوالہ: ڈا ایکسپریس ٹربیون، 30 ستمبر 2011ء)

کبھی کبھار انہیں محبوب کی جدائی اداس بھی کرتی:
“اے محبوب! مجھے اس پھول کی طرح یاد رکھنا، جسے آپ نے ہی انتخاب کیا تھا، نہ کہ اس پھول کی طرح سمجھنا، جس کو پاؤں تلے روند ڈالا ہو۔”
(حوالہ: پاکستان سوشل ہب، 7 مئی 2017ء)

اختتام اور وفا

مریم جناح 20 فروری 1929ء کو وفات پا گئیں۔ جناح صاحب نے ان کے جنازے میں شرکت کی اور عینی شاہدین کے مطابق وہ مسلسل آنسوؤں میں ڈوبے رہے۔ یہ واقعہ جناح صاحب کی انسانی اور جذباتی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محبت صرف جذبات نہیں بلکہ قربانی، سمجھداری اور فہم کی بھی متقاضی ہے۔ مریم جناح کی محبت ایک مثالی مثال ہے کہ کیسے ایک محبوب کی ملکی ذمہ داریوں کو بھی سمجھا جا سکتا ہے، اور تعلقات میں احترام اور قربانی کا عنصر ہمیشہ موجود رہ سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top