دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور اس تبدیلی کا سب سے گہرا اثر شہروں، سوچ اور علم پر پڑ رہا ہے۔ چین کا شہر Shenzhen اسی تبدیلی کی ایک جیتی جاگتی مثال

ہے۔ یہ وہ شہر ہے جو چند دہائیوں پہلے ایک عام سا علاقہ تھا، مگر آج technology, innovation اور futuristic architecture کی علامت بن چکا ہے۔ اسی شہر میں واقع ایک جگہ ایسی بھی ہے جو کتاب کو محض مطالعے کی چیز نہیں بلکہ ایک visual experience بنا دیتی ہے۔ اس جگہ کا نام ہے Yuxin Bookstore۔
یہ کوئی عام bookstore نہیں۔ یہاں داخل ہوتے ہی قاری ک
و یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ کسی sci-fi movie کے سیٹ میں آ گیا ہو۔ فرش اور چھت پر لگے mirrors، دیواروں پر سجی کتابوں کی قطاریں، اور روشنی کا ایسا مربوط استعمال کہ آنکھ دھوکا کھا جائے۔ کتابیں ہر سمت پھیلی نظر آتی ہیں اور ایک Endless Book Tunnel کا تاثر بنتا ہے — ایک ایسی سرنگ جو شروع بھی ہوتی ہے اور ختم بھی نہیں۔
Möbius Strip اور لا انتہا علم
Yuxin Bookstore کا ڈیزائن Möbius strip کے تصور سے متاثر ہے۔ Möbius strip ریاضی اور فلسفے میں اس شکل کو کہتے ہیں جس کی نہ کوئی ابتدا ہوتی ہے اور نہ انتہا۔ یہی خیال یہاں کتابوں کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔ آئینوں میں بننے والے عکس کتابوں کو دہراتے چلے جاتے ہیں، جیسے علم نسل در نسل منتقل ہوتا رہے، ختم نہ ہو۔
یہاں کتاب محض الماری میں بند شے نہیں بلکہ space کا حصہ بن جاتی ہے۔ قاری خود کو کتابوں کے درمیان نہیں بلکہ کتابوں کے اندر محسوس کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں یہ جگہ Instagram, Pinterest اور Google Images پر تیزی سے وائرل ہوئی اور اکثر لوگ اسے CGI یا AI-generated سمجھ بیٹھتے ہیں، حالانکہ یہ سب کچھ حقیقت ہے۔
Library یا Bookstore؟ ایک غلط فہمی
اکثر سوشل میڈیا پوسٹس میں اسے Shenzhen Library کہا جاتا ہے، مگر حقیقت میں یہ شہر کی سرکاری لائبریری نہیں بلکہ ایک private bookstore ہے جو Impression Collection Mall, Longhua District, Shenzhen میں واقع ہے۔
تاہم، اگر تصور اور تاثیر کی بات کی جائے تو یہ کسی عظیم لائبریری سے کم نہیں۔ یہ جگہ ہمیں بتاتی ہے کہ جدید دور میں library culture صرف خاموش کمروں اور لکڑی کی میزوں تک محدود نہیں رہا۔
جدید دنیا اور کتاب کا نیا رشتہ
آج کے ڈیجیٹل دور میں اکثر کہا جاتا ہے کہ books are dying، لوگ موبائل اور اسکرین کے غلام ہو چکے ہیں۔ مگر Yuxin Bookstore اس خیال کی نفی کرتی ہے۔ یہ ثابت کرتی ہے کہ اگر کتاب کو modern design، creative architecture اور immersive experience کے ساتھ پیش کیا جائے تو نئی نسل بھی کتاب کی طرف متوجہ ہو سکتی ہے۔
یہ جگہ نوجوانوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ علم بورنگ نہیں، اور کتاب پرانی نہیں۔ صرف انداز بدلنے کی ضرورت ہے۔ Shenzhen جیسے شہر اسی لیے ترقی کر رہے ہیں کہ وہاں knowledge + innovation کو ساتھ لے کر چلا جاتا ہے۔
پٹھوہار کے قاری اور ایک سوال
ہم جیسے خطوں میں، جہاں لائبریریاں ویران ہو چکی ہیں اور کتابیں الماریوں میں قید ہیں، Yuxin Bookstore ایک آئینہ بن کر سامنے آتی ہے۔
سوال یہ نہیں کہ ہمارے پاس وسائل کم ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے پاس وژن ہے؟
کیا ہم کتاب کو دوبارہ سماج کے مرکز میں لا سکتے ہیں؟
کیا ہمارے شہر بھی کبھی ایسی جگہیں دیکھ سکیں گے جہاں علم کو دیکھنا بھی ایک تجربہ ہو؟
Yuxin Bookstore ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ علم کبھی پرانا نہیں ہوتا، بس اسے پیش کرنے کا طریقہ بدل جاتا ہے۔


